پاکستان میں بینکنگ سروسز کے استعمال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے مگر ڈپازٹ سلاٹ کی عدم دستیابی ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ شہری علاقوں کے مقابلے میں دیہی خطوں میں یہ صورتحال زیادہ پیچیدہ ہے جہاں بینک شاخیں محدود ہیں۔
اکثر صارفین کو رقم جمع کروانے کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ کچھ بینکوں میں ڈیجیٹل سسٹمز کی کمی کی وجہ سے دستی ریکارڈز پر انحصار کیا جاتا ہے جو وقت اور وسائل ضائع کرنے کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کی بنیادی وجوہات میں انفراسٹرکچر کی کمی، ٹیکنالوجی کی سست رفتار اپنانے کی پالیسیاں، اور دیہی علاقوں میں سرمایہ کاری کی کمی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹے اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے مخصوص سہولیات کا فقدان بھی نمایاں ہے۔
حل کے طور پر ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ موبائل بینکنگ سروسز کو وسعت دی جائے، اے ٹی ایم نیٹ ورک کو مضبوط بنایا جائے، اور دیہی علاقوں میں مائیکرو فنانس اداروں کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کو فروغ دیا جائے۔
حکومت پاکستان نے حال ہی میں فنانشل انکلوژن پالیسی کے تحت 2030 تک بینکنگ سروسز تک رسائی بڑھانے کا ہدف طے کیا ہے۔ اس منصوبے میں زرعی علاقوں میں ڈیجیٹل واؤچر سسٹم اور بائیومیٹرک تصدیق کے نظام کو ترجیح دی گئی ہے۔
عوام کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ بینک اوقات کار میں لچک پیدا کریں اور ڈپازٹ سلاٹ کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ آن لائن ٹرانزیکشن کی فیسز میں کمی لائی جائے۔ اس مسئلے کے فوری حل سے نہ صرف معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ غیر رسمی معاشی سرگرمیوں میں بھی کمی واقع ہوگی۔
مضمون کا ماخذ : estratégias loteria وفاقی